تفسير ابن كثير



سورۃ يونس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا سُبْحَانَهُ هُوَ الْغَنِيُّ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ إِنْ عِنْدَكُمْ مِنْ سُلْطَانٍ بِهَذَا أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ[68] قُلْ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْكَذِبَ لَا يُفْلِحُونَ[69] مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ[70]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] انھوں نے کہا اللہ نے کوئی اولاد بنا رکھی ہے۔ وہ پاک ہے، وہی بے پروا ہے، اسی کے لیے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے، تمھارے پاس اس کی کوئی دلیل نہیں، کیا تم اللہ پر وہ کہتے ہو جو نہیں جانتے؟ [68] کہہ دے بے شک جو لوگ اللہ پر جھوٹ باندھتے ہیں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔ [69] دنیا میں تھوڑا سا فائدہ ہے، پھر ہماری ہی طرف ان کا لوٹنا ہے، پھر ہم انھیں بہت سخت عذاب چکھائیں گے، اس کی وجہ سے جو وہ کفر کرتے تھے۔ [70]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] وه کہتے ہیں کہ اللہ اوﻻد رکھتا ہے۔ سبحان اللہ! وه تو کسی کا محتاج نہیں اسی کی ملکیت ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے۔ تمہارے پاس اس پر کوئی دلیل نہیں۔ کیا اللہ کے ذمہ ایسی بات لگاتے ہو جس کا تم علم نہیں رکھتے [68] آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ اللہ پر جھوٹ افترا کرتے ہیں، وه کامیاب نہ ہوں گے [69] یہ دنیا میں تھوڑا سا عیش ہے پھر ہمارے پاس ان کو آنا ہے پھر ہم ان کو ان کے کفر کے بدلے سخت عذاب چکھائیں گے [70]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] (بعض لوگ) کہتے ہیں کہ خدا نے بیٹا بنا لیا ہے۔ اس کی ذات (اولاد سے) پاک ہے (اور) وہ بےنیاز ہے۔ جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے وہ سب اسی کا ہے (اے افتراء پردازو) تمہارے پاس اس (قول باطل) کی کوئی دلیل نہیں ہے۔ تم خدا کی نسبت ایسی بات کیوں کہتے ہو جو جانتے نہیں [68] کہہ دو جو لوگ خدا پر جھوٹ بہتان باندھتے ہیں فلاح نہیں پائیں گے [69] (ان کے لیے جو) فائدے ہیں دنیا میں (ہیں) پھر ان کو ہماری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے۔ اس وقت ہم ان کو شدید عذاب (کے مزے) چکھائیں گے کیونکہ کفر (کی باتیں) کیا کرتے تھے [70]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 68، 69، 70،

ساری مخلوق صرف اس کی ملکیت ہے ٭٭

جو لوگ اللہ کی اولاد مانتے تھے، ان کے عقیدے کا بطلان بیان ہو رہا ہے کہ ” اللہ اس سے پاک ہے، وہ سب سے بے نیاز ہے، سب اس کے محتاج ہیں، زمین و آسمان کی ساری مخلوق اس کی ملکیت ہے، اس کی غلام ہے، پھر ان میں سے کوئی اس کی اولاد کیسے ہو جائے تمہارے اس جھوٹ اور بہتان کی خود تمہارے پاس بھی کوئی دلیل نہیں۔ تم تو اللہ پر بھی اپنی جہالت سے باتیں بنانے لگے۔ تمہارے اس کلمے سے تو ممکن ہے کہ آسمان پھٹ جائیں، زمین شق ہو جائے، پہاڑ ٹوٹ جائیں کہ «وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَـٰنُ وَلَدًا لَّقَدْ جِئْتُمْ شَيْئًا إِدًّا تَكَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْهُ وَتَنشَقُّ الْأَرْضُ وَتَخِرُّ الْجِبَالُ هَدًّا أَن دَعَوْا لِلرَّحْمَـٰنِ وَلَدًا وَمَا يَنبَغِي لِلرَّحْمَـٰنِ أَن يَتَّخِذَ وَلَدًا إِن كُلُّ مَن فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ إِلَّا آتِي الرَّحْمَـٰنِ عَبْدًا لَّقَدْ أَحْصَاهُمْ وَعَدَّهُمْ عَدًّا وَكُلُّهُمْ آتِيهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَرْدًا» [19-مريم:88-95] ‏‏‏‏ تم اللہ رحمن کی اولاد ثابت کرنے بیٹھے ہو؟ بھلا اس کی اولاد کیسے ہو گی؟ اسے تو یہ لائق نہیں زمین و آسمان کی ہر چیز اس کی غلامی میں حاضر ہونے والی ہے۔ سب اس کے شمار میں ہیں۔ سب کی گنتی اس کے پاس ہے۔ ہر ایک تنہا تنہا اس کے سامنے پیش ہونے والا ہے۔ یہ افترا پرداز گروہ ہر کامیابی سے محروم ہے۔ دنیا میں انہیں کچھ مل جائے تو وہ عذاب کا پیش خیمہ اور سزاؤں کی زیادت کا باعث ہے۔ آخر ایک وقت آئے گا جب عذاب میں گرفتار ہو جائیں گے۔ سب کا لوٹنا اور سب کا اصلی ٹھکانا تو ہمارے ہاں ہے۔ یہ کہتے تھے اللہ کا بیٹا ہے ان کے اس کفر کا ہم اس وقت ان کو بدلہ چکھائیں گے جو نہایت سخت اور بہت بدترین ہوگا “۔
3736



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.